شاعر : تنویر پھول
وہ راحم وہ ارحم،رحیم اور رحماں
وہ میرا محافظ ،وہ میرا نگہباں
سبھی دست قدرت میں محصور اُس کے
حقیقت میں ہے وہ شہنشاہ دوراں
وہ میرا محافظ،وہ میرا نگہباں
لکھی ذات پر اپنی ہے اُس نے رحمت
وہ کمزور بندوں پہ کرتا ہے احساں
وہ میرا محافظ،وہ میرا نگہباں
یہاں بھی وہی ہے،وہاں بھی وہی ہے
وہ بے گماں دونوں عالم کا سلطاں
وہ میرا محافظ،وہ میرا نگہباں
سبھی سامنے اس کے ہیں سر فکندہ
بڑائی اُسی ذات والا کو شایاں
وہ میرا محافظ،وہ میرا نگہباں
صدا اپنے رب کی سنی میں نے اُسی دن
سجا تھا "قالو بلی"کا گلستاں
وہ میرا محافظ،وہ میرا نگہباں
کہا پھول نے تو ہی رب ہے میرا
مجھے یاد ہے روزِ اول کا پیماں
وہ میرا محافظ،وہ میرا نگہباں
ہے ہر اِک مخلوق پر مولا ترا لطفِ عمیم
ہم ضعیف و بے نوا ہیں،تیری شفقت ہے عظیم
تونے دی تتلی کو رنگت،گل کو بخشی ہے شمیم
صبح دم گلشن میں کرتے حمد ہے باد نسیم
اے مرے مولا ہے بے شک تو ہی رحمن و رحیم
تیری رحمت سب پہ حاوی،فضل تیرا بے کراں
شکر سے عاجز ہے مولا،تیرے بندوں کی زباں
طائرانِ خوش گلو تعریف میں رب اللسان
تو ہے او ل تو ہے آخر ،ذات ہے تیری قدیم
اے مرے مولا ہے بے شک تو ہی رحمن و رحیm
Comments
Post a Comment