Skip to main content
اصنافِ سخن سانیٹ
اصنافِ سخن
سانیٹ
سانیٹ، یہ وہ صنفِ سخن ہے جو مغرب سے اُردو شعری ادب کی قلم رو میں داخل ہوئی۔ سانیٹ عنائیت کا اعلیٰ نمونہ ہے، اس میں خصوصیت ہے کہ غزل اور نظم کے درمانی فاصلے کو کم کرسکے۔ اس میں غزل کی گہرائی اور اشاریت بھی ہے اور نظم کا معنوی تسلسل بھی ہے۔ مغربی ادب میں سانیٹ کی تاریخ اہم ہے، یہ اطالیہ کی ایجاد ہے۔
روایت ہے کہ ۱۳۲۸ء میں گڈ فرائیڈے کے دن اوگنان Avignonکے بڑے گرجا گھر میں ایک حسین و جمیل لڑکی لارا (Lawra) مصروفِ عبادت تھی، اس کے قریب ہی اطالیہ کا معروف شاعر پیٹراک (Petrarch)موجود تھا۔ اس کی نگاہ لارا پر پڑی تو وہ اس کے لاجواب حسن و جمال میں کھوگیا۔
اس کے دل میں موسیقیت اور عنائیت کے شدید احساس نے جنم لیا۔ حور شمائل لارا پیٹراک کے حواس پر پچاس سال تک چھائی رہی، یہ جذبات سانیٹ کی شکل میں ڈھل گئے اور قلم بند ہوکر تمام اطالیہ کا گیت بن گیا۔ لہٰذا اطالیہ میں سانیٹ اسی طرح مروّج ہے جیسے ہمارے ہاں غزل۔ اطالیہ سے فرانس اور فرانس سے یہ صنف انگلستان منتقل ہوئی اور قبولِ عام حاصل ہوا۔
سانیٹ چودہ مصرعوں کی نظم ہے، جس میں بنیادی خیال دوٹکڑوں میں پیش کیا جاتا ہے۔ ہیتی تصور بدلتا رہتا ہے لیکن بنیادی شکل برقرار رہتی ہے۔ داخلی حد یہ ایک مکمل خیال کی صورت میں نظم کیا جاتا ہے، کل چودہ مصرعوں میں پہلے آٹھ مصرعوں میں خیال کا پھیلاؤ اور بعد کے چھ مصرعوں میں اس کی تکمیل-
(حوالہ: اُردو شاعری کا فنی ارتقاء، ص ۵۰۷)
سانیٹ اُردو میں کم مقبول ہوا، اٹبک پیرا میٹر کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کا وزن مفاعلن مفاعلن مفاعلن مفا ہوگا، لیکن یہ سانیٹ کے مزاج سے ہم آہنگ نہیں ہے۔ اس لیے اُردو میں سانیٹ کے لیے بحر کی کوئی پابندی نہیں ہے۔ سانیٹ کی انگریزی شاعری میں تین صورتیں ہیں۔
۱۔ پیٹراکی سانیٹ
۲۔ شیکسپیئر سانیٹ
۳۔ اسپینری سانیٹ
سانیٹ کے سرپرستوں میں وہاٹ (Wyat)، سرے (Surrey)، ڈرائیڈن(Dryden)، شیکسپیئر(Shakespeare)، اسپینر (Spenser)، سرفلپ سڈی(Sir Philip Sydney)شامل ہیں۔ اسپینر کو بابائے سانیٹ کہا جاتا ہے، بعد کے آنے والے شعرا میںملٹن (Milton)، ولیم ورڈز ورتھ (William Wordsworth)، کیٹس(Keats)، براؤنگ(Browning)، میتھ آرنلڈ وغیرہ نے سانیٹ کی بلندی پر پہنچادیا۔
اُردو شاعروں نے سانیٹ کی تینوں قسمو ںکو اپنایا ہے لیکن انحراف کرتے ہوئے سانیٹ کے چودہ مصرعوں کو اپنی ترتیب میں ڈھال لیا ہے۔ اُردو میں عظمت اللہ خان، اختر شیرانی، عزیز حامد مدنی اور ن م راشد نے عمدہ سانیٹ تخلیق کیے ہیں۔
Comments
Post a Comment